رمضان المبارک میں مسلمان کی حاجت روائی
بروایت انسؓ حضرت نبی کریمﷺ سے مروی ہے آپ نے فرمایا جو اپنے مسلمان بھائی کی حاجت روائی کیلئے چلتا ہے خدا ہر قدم پر اس کیلئے ستر ستر نیکیاں لکھتا ہے اور اس کے ستر ستر گناہ مٹاتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ جہاں سے چلا تھا وہاں ہی لوٹ آتا ہے اور حضرت نبیﷺ نے فرمایا ہے بے شک خدا کی ایسی مخلوق بھی ہے جس کو اس نے لوگوں کی حاجت روائی کیلئے پیدا کیا ہے کہ لوگ اپنی حاجتوں میں ان کے پاس گھبرائے چلے آتے ہیں اور وہ لوگ خدا کے عذاب سے امن میں رہنے والے ہیں اس کو طبرانی نے بیان کیا ہے جو کسی حاجت میں اپنے بھائی کے ساتھ جاتا ہے یہاں تک کہ اس کیلئے اسے پورا کردیتا ہے تو خدا اس کے قدم کو اس دن ثابت رکھے گا جس دن لوگوں کے قدم پھسل جائیں گے حضرت نبیﷺ نے فرمایا خدا بندہ کی حاجت روائی میں رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی حاجت روائی میں لگارہتا ہے اس کو طبرانی نے روایت کیا ہے۔
آئیے! جبریل امینؑ سے مصافحہ کریں!
حضرت نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ جو ماہ رمضان میں کسی روزہ دار کو حلال کمائی سے روزہ کھلوادیتا ہے تمام ماہ رمضان کی راتوں میں فرشتے اس کیلئے دعائے رحمت کیا کرتے ہیں اور جبرائیلؑ اس کیلئے دعا گوئے رحمت ہوتے ہیں اور ایک روایت میں ہے کہ شب قدر میں جبرائیلؑ اس سے مصافحہ کرتے ہیں۔
رمضان آگیا! تاج وقار پہننے کیلئے تیار ہوجائیں!
روایت ہے کہ رمضان قیامت میں ایک اچھی صورت میں آکر خدا کے سامنے سجدہ کرے گا تب اس سے کہا جائے گا جس نے تیرا حق پہچانا ہو اس کا ہاتھ پکڑ لے وہ اپنا حق پہچاننے والے کا ہاتھ پکڑ کر خدا کے سامنے کھڑا ہوگا اس سے پوچھا جائے گا تو کیا چاہتا ہے وہ عرض کرے گا اے رب اسے تاج وقار پہنا دیجئے چنانچہ اسے تاج وقار پہنادیا جائے گا اور جو کچھ اس سے زیادہ اس کی قدر افزائی کی جائے گی اسے خدا ہی جاتا ہے۔
جب روزہ آپ کے حق میں گواہی دے گا؟
میں نے کتاب البرکتہ میں مسعودی کی روایت دیکھی ہے جو رمضان کی پہلی شب کو سورئہ فتح پڑھتا ہے اس سال محفوظ رہتا ہے اور خبر میں ہے کہ جب فرشتہ روزہ لے کر خدا کے پاس چڑھ کر جاتا ہے تو خدا ارشاد فرماتا ہے میرے بندے نے تیرا اکرام کیا اور تیری تعظیم کی۔ روزہ کہتا ہے کہ ہاں اے رب مجھے اپنے نفس کے نہایت اشرف مقام میں اس نے اتارا اور مجھے مائدہ نماز اور تراویح پر ٹھہرایا اور میری خدمت کرنے کھڑا ہوگیا اور حرام سے اپنی دونوں آنکھوں کو بچائے رہا اور کان کو باطل کے سننے سے محفوظ رکھا تو خدا تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے آج کے دن میں اسے مقصد صدق میں ذی قدرت بادشاہ کے پاس اتاروں گا۔
حضور نبی کریم ﷺ تجھے سلام کرتے ہیں!
خدا تعالیٰ نے سدرہ المنتہیٰ کے نیچے ایک فرشتہ پیدا کیا ہے اس کا طول ہزار برس کا ہے اور اس کے ہزار سر میں اور ہرسر میںہزار چہرے ہیں ہر چہرہ میں ہزار منہ ہر منہ میں ہزار زبانیں ہیں اور ہر زبان پر ہزار گیسو ہیں اور ہر گیسوں میں ہزار موتی ہیں ہر موتی میں ہزار نور کے دریا ہیں اور ہر دریا میں نور کی مچھلیاں ہیں اور ہر مچھلی کا طول سو برس کا ہے ان کے پشت پر لا الہ الا الہ محمد رسول اللہ لکھا ہوا ہے جب وہ فرشتہ تسبیح پڑھتا ہے تو اس کی خوش آوازی سے عرش جھومنے لگتا ہے خدا نے اس کو آدم سے دو ہزار برس پہلے پیدا کیا تھا جب شب معراج میں حضرت نبیﷺ نے اسے دیکھا تو اسے سلام کیا۔ اس نے تسبیح میں مشغول ہونے کی وجہ سے نہ سنا‘ جبریلؑ نے اس سے کہا کہ یہ جناب حضرت محمدﷺ ہیں ‘تجھے سلام کرتے ہیں اس پر اس نے دونوں سبز پر پھیلادیئے جس سے زمین و آسمان بھر گئے اوبر حضرت نبیﷺ کے دونوں ابرو کے بیچ میں بوسہ دیکر کہنے لگا اے محمدﷺ آپ کو خوشخبری ہو اللہ تعالیٰ نے رمضان کی برکت سے آپ کو اور آپ کی امت کو بخش دیا اور حضرت نبیﷺ نے اپنے سامنے دو صندوق دیکھے ہر صندوق میں نور کے ہزار ہزار قفل پڑے ہوئے تھے آپﷺ نے اس سے ان دونوں صندوقوں کا حال پوچھا تو کہنے لگا ان دونوں میں آپ کی امت سے رمضان کے روزہ داروں کیلئے برأت ہے اور اس پر گواہ ہوں اس کو نسفیؒ نے نقل کیا ہے۔
اک سجدہ! ایک ہزار سات سو نیکیاں کمائیں
حضرت نبی کریمﷺ نے فرمایا ہے کہ رمضان کی پہلی شب کو آسمان کے اور جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں پھر اس کی آخر رات تک بند نہیں کئے جاتے اور جو بندہ اس کی کسی رات میں نماز پڑھتا ہے تو خدا اس کیلئے ہر سجدہ کے عوض میں ایک ہزار اور سات سو نیکیاں درج کرتا ہے اور جنت میں یاقوت سرخ کا گھر اس کیلئے بناتے ہیں جس میں ستر ہزار دروازے ہوں گے ہر دروازے میں سونے کے دوپٹ یا قوت سرخ سے جڑے ہوئے لگے ہوںگے پس جب کوئی رمضان کااوّل روزہ رکھتا ہے تو مہینے کے آخر ان تک خدا اس کے بارے گناہ بخش دیتا ہے اور دوسرے رمضان تک کفارہ ہو جاتا ہے اور ہر دن کے عوض میں جس میں وہ روزہ رکھے گا اسے جنت میں ایک محل ملے گا جس میں ہزار سونے کے دروازے لگے ہوں گے اور اس کیلئے ستر ہزار فرشتے صبح سے شام تک استغفار کرتے رہیں گے رات اور دن کو جو سجدہ کرے گا ہر سجدہ کے عوض میں اسے ایک درخت ملے گا جس کے سایہ میں اگر سوا سو برس تک چلتا رہے جب بھی اسے قطع نہ کرسکے۔
بستر‘کپڑا اور برتن آپ کو دعائیں دے رہے
حدیث میں حضرت نبی کریمﷺ سے مروی ہے کہ جب مومن ماہ رمضان میں بیدار ہوتا ہے اور پڑا کروٹیں بدلتا ہے اور ذکر خدا میں لگا رہتا ہے تو اس سے فرشتہ کہتا ہے کہ اٹھ خدا تجھ پر رحم کرے پس جب وہ اٹھ کھڑا ہوتا ہے تو اس کا بچھونا اس کیلئے دعا کرتا ہے کہ اللہ اس کو جنت کے بلند بچھونے عطا فرما اور جب اپنے کپڑے پہنتا ہے تو وہ اس کیلئے دعا کرتے ہیں اے اللہ اس کو جنت کے جوڑے عطا فرما اور جب وہ جوتا پہنتا ہے تو وہ اس کیلئے دعا کرتا ہے کہ اے اللہ اس کو جنت کے آبخورے عطا فرما اور جب وضو کرتا ہے تو پانی اس کیلئے دعا کرتا ہے اے اللہ اس کو گناہوں اور خطائوں سے پاک و صاف کردے اور اگر خدا کے سامنے کھڑا ہوتا ہے تو اس کیلئے بیت اللہ دعا کرتا ے اے اللہ اس کی لحد کو منور کردے اور اس پر اس کی قبر کشادہ کردے اور خدا اس کی طرف نظر فرماتا ہے اور فرماتا ہے اسے میرے بندے تیری جانب سے دعا ہے اور ہماری جانب سے قبولیت ہے اور پہلے گزر چکا ہے کہ رمضان میں خدا سے سوال کرنے والا نامراد نہیں رہتا۔
سو لیجئے ثواب کا کام ہے!
حضرت نبی اکرمﷺ سے مروی ہے کہ روزہ دار کا سونا بھی عبادت ہے اور اس کی سانسیں تسبیح ہیں اور اس کی دعا مقبول ہے اور اس کے گناہ بخشے ہوئے ہیں اور اس کے عمل دو چند ہوتے ہیں اور حضرت نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے جو رمضان کا روزہ ایمان یعنی تصدیق اور احتساب یعنی خلوص کے ساتھ رکھتا ہے خدا اس کے سارے پچھلے گناہ بخش دیتا ہے۔
سورئہ ایک فضیلت کثیر
حضرت علی سے مروی ہے کہ جو شخص عشاء کے بعد شب قدر میں سات بار انا انزلنہ فی لیلۃ القدر پڑھتا ہے تو خدا اس کو ہر بلاء سے عافیت میں رکھتا ہے اور ستر ہزار فرشتے اس کیلئے جنت کی دعا کرتے ہیں اور جو جمعہ کے دن نماز سے پہلے تین بار اسے پڑھتا ہے تو اس دن جتنے نماز پڑھنے والے ہوتے ہیں سب کے برابر اس کیلئے نیکیاں لکھتا ہے اور وضو کے بعد اس کے پڑھنے کی فضیلت کا بیان پہلے ہوچکا ہے اور جس عورت پر ولادت دشوار ہو اگر اس کو لکھ کر دیا جائے تو خدا اس پر ولادت کوآسان کردے اور جو ہر فرض نماز کے بعد اسے پڑھا کرے خدا تعالیٰ اس کو قبر میں اور قیام میزان کے وقت اور پل صراط پر نور عطا فرمائے گا۔
شب قدر کی تلاش
مولف نے لکھا ہے کہ میں نے اپنے والد ماجد کی تحریر کردہ شیخ ابو الحسنؒ کی روایت دیکھی ہے۔ شیخ کا بیان ہے کہ جب سے میں بالغ ہوا ہوں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ شب قدر میں نے نہ دیکھی ہو پس اگر رمضان کی پہلی یکشنبہ کو پڑے تو وہ انتیسویں شب کو ہوتی ہے اگر دو شنبہ کو پڑے تو اکیسویں کو اگر سہ شنبہ کو پڑے تو ستائیسویں کو اگر چہار شنبہ کو پڑے تب بھی انتیسویں کو اگر پنج شنبہ کو پڑے تو پچیسویں کو اگر جمعہ کو پڑے تو ستائیسیویں کو اگر شنبہ کو پڑے تیئسویں کو ہوتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں